ایجوویژن نے طلبہ و طالبات کے کیریئر کی پلاننگ کے لیے معاشرتی حالات ، تعلیمی نظام ، کام کے مواقع اور جاب مارکیٹ کو پیش نظر رکھ کر ایک قابل عمل اور جامع کیریئر پلاننگ پروگرام متعارف کروایا ہے
اس سیکشن میں پاکستان کے کالجوں ، یونیورسٹیوں اور دیگر پروفیشنل تعلیمی اداروں میں پڑھائے جانے والے تمام کورسز کی مکمل پروفائل حاصل کر سکتے ہیں ۔ ان معلومات کو روزانہ اپ ڈیٹ کیا جاتا ہے
ایجوویژن تازہ ، بروقت اور تیز ترین معلومات کی فراہمی پر یقین رکھتا ہے ۔ طلبہ و طالبات ، والدین اور اساتذہ کو آسان اور فوری معلومات تک رسائی کے لیے تمام تر معلومات کو آن لائن فراہم کیا گیا ہے ۔
: عاصم ندیم
کسی تحریر کو بغیر سمجھے یاد کر لینا رٹّا کہلاتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں رٹّا لگانا اگر چہ بُرا سمجھا جاتا ہے لیکن ہمارے ہاں تعلیمی کامیابی کاانحصار رٹّے پر ہی ہے ۔یاد رہے کہ دورانِ تعلیم کچھ ایسی بنیادی معلومات ضرورہوتی ہیں کہ جنھیں سمجھے بغیر یاد کرنا ضروری ہوتا ہے جیسا کہ کسی مشہور واقعہ کی تاریخ۔ البتہ ایسی معلومات سارے تعلیمی مواد کا بہت کم حصہ ہوتی ہیں اور زیادہ تر تعلیمی مواد کوپہلے سمجھنا اور پھر یاد کرنا ہوتا ہے یا پھر اِس مواد کو عملی زندگی میں استعمال کرنا ہوتا ہے۔ البتہ رٹّے کی وجہ طلبہ و طالبات اپنے اصل مقصد یعنی سوچنے،سمجھنےاورعملی زندگی کی تیاری سے دور ہٹ جاتے ہیں۔ رٹّا لگانے کے نقصانات کچھ یوں ہیں: اول ، رٹّا لگایا گیا مواد جلد بھول جاتا ہے اور امتحان اور انٹرویو کے دوران اِس پر بھروسا نہیں کیا جا سکتا؛ دوم:رٹّا لگائی گئی معلومات کو عملی زندگی میں استعمال نہیں کیا جا سکتا؛ سوم: فرد میں سوچنے سمجھنے کی اعلیٰ مہارتیں مثلاً تجزیہ کرنا ، مسائل کی تشخیص اوراُن کا حل نکالنا اور نئی ایجادات اوراختراع کرنا ۔ایسے میں سوالات پیدا ہوتے ہیں کہ :اگر رٹّا اتنا ہی بُرا ہے تو یہ اتنا عام کیوں؟ رٹّے کے فروغ میں کون کون سے عوامل شامل ہیں ؟ اور یہ کہ رٹّے کو ہم اپنے تعلیمی نظام سے کیسے کم کر سکتے ہیں؟
رٹّے کے عام ہونے میں طلبہ و طالبات، اساتذہ ، تعلیمی انتطامیہ اور والدین ، سب کسی نہ کسی طرح شامل ہیں۔ کسی تعلیمی مواد کو سمجھنے ے لیے محنت اور وقت چاہیے اور طلبہ و طالبات محنت کرنے اور وقت دینے کو تیار نہیں۔ اساتذہ کی اکثریت بھی طلبہ وطالبات کو کچھ سمجھانے میں درکار محنت سے کتراتی ہے اوریہ کہ اساتذہ کے سر پر ہمیشہ نصاب کی بروقت تکمیل کی تلوار بھی لٹک رہی ہوتی ہے ۔ ایسے میں اساتذہ اپنے مضمون کو سمجھانے کے بجائے طلبہ و طالبات کو بس زبانی یاد کرنے کا کام دے دیتے ہیں۔ تعلیمی انتظامیہ نے امتحانات کی پالیسی ایسی بنائی ہے کہ امتحانات میں پوچھے جانے والے اکثر سوالات کے جواب رٹّے کی مدد سے دیئے جا سکتے ہیں۔ والدین کے نزدیک بھی زیادہ اہم امتحانات میں اعلیٰ نمبروں کا حصول ہے خواہ یہ کسی بھی طریقے حاصل کیے جائیں۔یہ سب عوامل مل کر رٹّے کے کلچرکو قائم کیے ہوئے ہیں۔
رٹّے کے کلچر کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ طلبہ، اساتذہ، تعلیمی انٹظامیہ اور والدین میں سوچنے سمجھنے کی اعلیٰ مہارتوں کی اہمیتاجاگر کی جائے۔ اِن سب کو بتایا جائے کہ رٹّا فرد اورمعاشرے میں تجزیہ ، مسائل کی تشخیص اور حل ، ایجادات اور اختراع کی مہارتوں کو ختم کر دیتا ہے ۔ ۔ اگلامرحلہ بورڈ کے پیپر تیار کرنے والےاساتذہ کی تربیّت کا ہے ۔ جس کے بعد پیپرز میں ایسے سوالات شامل کیے جائیں کہ جن کے جواب کے لیے سوچے سمجھنے کی اعلیٰ مہارتیں درکار ہوں۔ اِس کے بعداسکولوں میں بھی دیگر کلاسوں کے ایسے ہی پیپر تیار کروائے جائیں۔ اسکول اساتذہ کونئے طریقہ تدریس اور نئے پیپر پیٹرن کی تربیّت بھی دی جائے۔اور آخر میں ایک اعلیٰ سطح پر اِس تمام کام کی نگرانی ہو۔ والدین کو بھی چاہیے کہ بچوں کو صرف زیادہ سے زیادہ نمبر لینے کا ہدف نہ دیں بلکہ انھیں یہ بھی بتائیں کہ علم حاصل کرنا خود ایک اعلیٰ مقصد ہے۔ ہم سب کی مشترکہ کاوشیں ہی رٹّے میں کمی لا سکتی ہیں۔
Undergraduate Admission MBA Admission Data Science Universities BS Data Science Admission Pharm.D Admission Pharm.D Universities BS Software Enigneering SE Admission BBA Admission Banking & Finance Universities Universities in Lahore Universities in Karachi Artificial Intelligence AI Admission