ایجوویژن نے طلبہ و طالبات کے کیریئر کی پلاننگ کے لیے معاشرتی حالات ، تعلیمی نظام ، کام کے مواقع اور جاب مارکیٹ کو پیش نظر رکھ کر ایک قابل عمل اور جامع کیریئر پلاننگ پروگرام متعارف کروایا ہے
اس سیکشن میں پاکستان کے کالجوں ، یونیورسٹیوں اور دیگر پروفیشنل تعلیمی اداروں میں پڑھائے جانے والے تمام کورسز کی مکمل پروفائل حاصل کر سکتے ہیں ۔ ان معلومات کو روزانہ اپ ڈیٹ کیا جاتا ہے
ایجوویژن تازہ ، بروقت اور تیز ترین معلومات کی فراہمی پر یقین رکھتا ہے ۔ طلبہ و طالبات ، والدین اور اساتذہ کو آسان اور فوری معلومات تک رسائی کے لیے تمام تر معلومات کو آن لائن فراہم کیا گیا ہے ۔
شکر کرو گے تو مزید دوں گا
اللہ تعالیٰ فرماتاہے: لَئِنْ شَکَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّکُمْ وَ لَئِنْ کَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ
" اگر شکر کروگے تو مزید دوں گا اور اگر ناشکری کروگے تو میرا عذاب بہت سخت ہے"۔
محترم جناب ڈائریکٹر / چیئرمین / پرنسپل/ مالک صاحب
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ!
امید ہے ایمان و صحت کی بہترین حالت میں ہونگے۔
اللہ تعالیٰ نے ہم پر اتنے انعامات کیے ہیں کہ اگر ان کو گننا چاہیں بھی تو نہیں گِن سکتے۔ وَ اِنْ تِعُدُّوْا نِعْمَۃَ اللہِ لَا تُحْصُوْھَا۔
آپ ماشاء اللہ اپنے سکول کے سربراہ ہیں،یہ بھی ایک بڑی نعمت ہے، یہ ایک بڑا اعزاز ہے جو اللہ نے آپ کو دیا ہے لیکن یہ ایک بڑی ذمہ داری بھی ہے اور ظاہر ہے کہ دوسرے راعیوں کی طرح آپ سے بھی اپنی رعیت،اساتذہ اور دوسرے ملازمین کے بارے میں بازپُرس ہوگی۔ اگر آپ نے اپنے فرائض ادا کیے ہوں تو اللہ تعالیٰ آپ کی جھولی اپنی نعمتوں سے بھر دے گا اور اگر معاملہ الٹ نکلا تو۔۔۔۔۔۔اس لیے ہر حال میں اللہ کا خوف دامن گیر ہونا چاہیے اور آپ کے کان تک اگر کسی مظلوم کی فریاد پہنچ جائے تو اس کا مداوا ہونا چاہیے۔
جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ پوری دنیا ایک امتحان سے گزر رہی ہے ، کسی کے لیے یہ وبا عذاب ہے اور کسی کے لیے آزمائش اور امتحان۔ اس وبا کے دوران اللہ کے ایسے ایسے بندے دیکھنے میں آئے ہیں جن کا کردار رہتی دنیا تک لوگوں کے لیے مشعل ِ راہ ہوگا اور ایسے مشکل اوقات میں لوگ ان کے کردار کو اپنے لیے رول ماڈل اور اسوہ کے طور پر اپنانے میں فخر محسوس کریں گے۔ ایسے لوگ زمین کی نمک اور پہاڑی کے چراغ ہیں ۔ دنیا میں ان کے رزق میں برکت دی جائے گی کہ یہ رب کائنات کا وعدہ ہے: (و ما انفقتم من شیئ فھو یخلفہ) اور آخرت میں اس قرضِ حسنہ کا بدلہ اللہ کے ہاں ستر گنا اور سات سو گنا سے بھی زیادہ ملے گا۔ ان شاء اللہ۔ اور ایسے لوگ بھی دیکھے گئے جنہوں نے لوگوں کی مجبوریوں سے غلط فائدہ اٹھایا اور ان کے حقوق سلب کرنے میں ذرا کوتا ہی نہ کی۔ اللہ ہمیں ان کا ساتھی نہ بنائے۔ آمین ۔
گرامئ قدر!
اب ہم اصل مسئلہ کی طرف آپ کی توجہ مبذول کروانا چاہتے ہیں اور وہ یہ ہے کہ جب پچھلے سال مارچ میں کورونا کی وجہ سے سکول بند ہوگئے تو اس کی وجہ سے پھر بند پڑے رہے اور پانچ چھ مہینے تو ایسے گزرے کہ جس میں کسی کو کوئی تنخواہ نہیں ملی۔ ہم اور آپ چونکہ تعلیم کے شعبہ سے وابستہ ہیں اس لیے اسی کے متعلق بات کررہے ہیں۔ پرائیویٹ سکولز کے ٹیچرز اور ملازمین وہ بے زبان مخلوق ہوتی ہے جو مکمل طور پر ادارے کے سربراہ کے رحم و کرم پر ہوتی ہے۔ کوئی اپنا جائز حق بھی مانگے تو ادارہ والے باہر جانے کا راستہ فوراً سے پہلے بتا دیتے ہیں۔
اب مسئلہ یہ ہے جو چند دنوں سے ذہن میں ایک طوفان بپا کیے ہوئے ہے کہ پچھلے سال کے تقریباً اپریل سے لے کر اگست تک کی تنخواہ بہت سے ٹیچرز اور دوسرے سکول ملازمین کو نہیں ملی ۔ جب اس بارے میں سکول انتظامیہ سے پوچھا گیا تو کہا گیا کہ چونکہ آپ لوگوں نے پڑھایا نہیں اس لیے تنخواہ بھی نہیں ملی، عرض کیا کہ چھٹیوں میں کون پڑھاتا ہے۔ سامنے سے جواب حاضر تھا کہ گرمیوں کی تعطیلات تو ہوئی نہیں ۔ عرض کیا ، بھئی ہر سال جون تا اگست تعطیلات ہوتی ہیں، جن میں اسکولز کےرولز کے مطابق ٹیچرز کو آدھی یا مکمل تنخواہ ملتی ہے ۔ ارشاد ہوالیکن اس مرتبہ تو کورونا تھا ، تعطیلات ہوئی ہی نہیں ۔ لاحول و لا قوۃ الا باللہ۔ اب اگر کورونا کی وجہ سے سکول بند ہوگئے تو اس میں ٹیچرز کا کیا قصور تھا، اسکول والے بلاتے تو وہ سر پر پا ؤں رکھ کر ، بلکہ جان ہتھیلی پر رکھ کر حاضر ہوتے کہ یہ ان کے بال بچوں کے رزق اور پیٹ کا مسئلہ تھا۔ اس دوران اگر وہ کہیں اور جاتے تو مشکل حالات میں بے وفائی کا طعنہ دیا جاتا لہٰذا وہ ڈٹے رہے۔ اس دوران سکول انتظامیہ بھی مشکل حالات سے گزرتی رہی، اس لیے ٹیچرز نے بھی صبر کا دامن لمبے عرصے تک ہاتھ سے جانے نہیں دیا ۔ یہاں تک کہ اللہ کی رحمت سے سکول دوبارہ کھل گئے اور بچوں کی فیسیں آگئیں اور یوں اسکول انتظامیہ کو اللہ نے مشکل حالات سے نکال دیا۔ ۔۔چار پانچ مہینے بغیر تنخواہ کے گزارنا کتنا مشکل ہوتا ہے، اس تجربہ سے آپ لوگ خود گزرے ہیں۔ اس دوران کسی ٹیچر اور کسی ملازم نےسکول انتظامیہ اور مالکان کو تنگ نہیں کیا، کوئی تقاضا نہیں کیا۔ اب جب اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے اسکولز ان حالات سے نکل آئے ہیں اور معمول کے مطابق زندگی کی گاڑی چل پڑی ہے تو آپ کو مہربانی کرکے ،اپنی گاڑی میں بیٹھی ہوئی ان بے زبان سواریوں کا بھی کچھ خیال رکھنا چاہیے۔آپ شکرگزاری کا رویہ اپنائیں گے تو اللہ کے وعدے کے مصداق ٹھہریں گے اور اللہ اپنی نعمتوں کی بارش کردے گا بصورت دیگر اللہ نے کفرانِ نعمت کی سزا بھی بتائی ہے۔
آپ ہم سے زیادہ بہتر جانتے ہیں کہ اگر پیٹ میں حرام کا ایک ذرہ بھی موجود ہو تو کوئی عبادت(نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج و عمرہ، قربانی وغیرہ ) قبول نہیں ہوتی۔ اس سے صدقہ دیا جائے تو قبول نہیں ہوتا اور آخرت کے دن تو یہ آگ کے انگاروں میں تبدیل ہوجائے گا اور اس سے ان حق تلفی کرنے والوں کو داغا جائے گا۔ الامان والحفیظ ۔
جناب عالی!
چونکہ آپ اپنے اسکولز/ کالجز کے سربراہ ہیں ۔ لہٰذا آپ کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ کیا آپ نے اپنے سکول / کالج کے سب ٹیچر ز کو رولز کے مطابق تنخواہیں دی ہیں یا نہیں ( آدھی ، مکمل، یا جو بھی آپ نے رولز مقرر کیے ہیں )کیونکہ ان ٹیچرز کے حقوق کا آپ سے پوچھا جائے گا۔ ذمہ داری جتنی بڑی ہوگی ، پوچھ گچھ بھی اسی حساب سے ہوگی۔ ظاہر ہے کہ پھر جس نےجتنی بہتر ادائیگی کی ہوگی ان کو انعام بھی اتنا ہی بڑا ملے گا۔ ۔۔اور۔۔۔
یہ چند گزارشات تھیں جو ذہن کو بے چین کیے ہوئی تھیں، اب ہم نے اپنی بے چینی ان صفحات پر منتقل کی ہے ۔ اگر اس کی وجہ سے دل آزاری ہوئی ہو تو اللہ کے لیے معاف کیجیے گا۔ اور اگر یہ باتیں درست ہوں تو ان کے لیے عملی قدم اٹھا لیجیےگا۔
جناب گرامئ قدر!
اگر یہ باتیں آپ کی طبعِ نازک پر گراں گزری ہوں تو اس کے لیے ایڈوانس میں معذرت اور معافی کے طلب گار ہیں۔ صرف اپنے نبی ﷺ کی اس حدیث پر عمل کرنے کی کوشش کی ہے۔ کہ (الدین النصیحۃ، قلنا، لمن یا رسول اللہ۔ قال للہ و لرسولہ و لکتابہ و لا ئمۃ المسلمین و عامتھم) فرمایا: دین سراسر خیرخواہی کا نام ہے۔ صحابہ نے کہا: کس کے لیے خیر خواہی۔ فرمایا: اللہ کے لیے، اس کے رسول کے لیے، اس کی کتاب کے لیے، مسلمانوں کے ائمہ اور لیڈرز کے لیے اور عام مسلمانوں کے لیے۔۔۔۔ عمر رضی اللہ عنہ سے کتے اور بکری کے بارے میں پوچھا جائے گا کہ کیوں مرا، تو اسکولز کے پرنسپلز اس سے مستثنیٰ تو نہیں ہوں گے۔ ۔۔حق وہ ہوتا ہے جو بِن مانگے مل جائے، حق وہ نہیں ہوتا جو چھینا جائے کیونکہ چھینا جھپٹی میں دونوں کا نقصان ہوتا ہے۔ چھیننے والے کا بھی اور چھیننے پر مجبور کرنے والے کا بھی۔
ہم نے صرف آپ کی خیرخواہی چاہی ہے ، تاکہ آپ اپنے سکولز / کالجز کے سربراہ کی حیثیت سے اپنے ٹیچرز کا حق حلال کا رزق ان کو دے دیں۔ تا کہ کل جب کوئی ٹیچر اللہ کے سامنےآپ سے اپنا حق مانگے تویہ عذر آپ کے پاس نہ ہو کہ جب ہم ٹھیک نہیں کر رہے تھے تو اس وقت تم نے ہمیں کیوں نہیں بتایا۔ آپ کو یہ ضرورسوچنا چاہیے کہ جس اللہ نے آپ کو اس وبا سے بچایا اور دوبارہ کمانے کے قابل بنایا کیا اس کے لیے یہ مشکل ہے کہ آپ کی زندگی دوبارہ مشکل بنادے؟ جس اللہ نے اس وبا سے لاکھوں گھروں کو سربراہوں سے محروم کردیا ہے کیا وہ اللہ آپ کے گھروں میں یہ وبا نہیں بھیج سکتا تھا؟ کیا کورونا آپ کے لیے چاندی اور سونا اور ٹیچرز اور دوسرے ملازمین کے لیے رونا ہی رونا بن گیا ہے؟ کیا دنیا والوں کے دلوں سے اللہ کا خوف اٹھ گیا ہے؟ کیا اللہ اور مظلوم کی فریاد کے درمیان کوئی پردہ آگیا ہے کہ اس تک ان کی فریاد نہیں پہنچے گی؟ کیا آپ لوگ اس بے آواز لاٹھی کا انتظار کر رہے ہیں کہ جب برسے گی تو پھر ہوش و حواس اڑا کر رکھ دے گی ؟ نظیر اکبر آبادی ؒ نے کہا تھا:
ٹک حرص و ہوا کو چھوڑ میاں مت دیس بدیس پھرے مارا قزاق اجل کا لوٹے ہے دن رات بجا کر نقارا کیا بدھیا بھینسا بیل شتر کیا گو میں پلا سر بھارا کیا گیہوں چانول موٹھ مٹر کیا آگ دھواں اور انگارا سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا
کچھ کام نہ آوے گا تیرے یہ لعل و زمرد سیم و زر جب پونجی باٹ میں بکھرے گی ہر آن بنے گی جان اوپر نوبت نقارے بان نشان دولت حشمت فوجیں لشکر کیا مسند تکیہ ملک مکاں کیا چوکی کرسی تخت چھتر سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا
اگر یہ باتیں درست ہوں اور ان پر عمل کرنا ممکن ہو تو یہ سمجھ کر دریغ نہ کریں کہ یہ کسی بے زبان استاد کی باتیں ہے، بلکہ فکرِ آخرت کو سامنے رکھ کر اس پر عمل کریں۔ اور اگر ہم غلطی پر ہوں تو ہمیں معاف کیجیے گا۔۔ ۔۔ کہ بڑے لوگ اسی طرح کرتے ہیں:
نگہ بلند، سخن دلنواز ، جاں پُرسوز
یہی ہے رختِ سفر میرِ کارواں کے لیے
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین۔
Undergraduate Admission MBA Admission Data Science Universities BS Data Science Admission Pharm.D Admission Pharm.D Universities BS Software Enigneering SE Admission BBA Admission Banking & Finance Universities Universities in Lahore Universities in Karachi Artificial Intelligence AI Admission