Vision Sciences

 

Vision Sciences

These programs cover all the aspects of the Vision Sciences over a period of 4 years. First year is dedicated to teaching Basic Medical & Biomedical Sciences while second year will be reserved for Basic Ophthalmic Sciences. Third year is reserved for Applied Ophthalmic Sciences/ Refraction. In the fourth year the candidates on merit have the chance to opt for Optometry, Orthoptics, or Investigative Ophthalmic Technology.

These graduates in Vision & Allied Health Sciences, being different from Medical Graduates, will not be allowed to practice art of medicine independently in a way to prescribe treatment or perform any surgical procedure. However, at the end of successful completion of these Programs, they are expected to attain enough knowledge and technical skills to perform their desired function so as to assist the Ophthalmologist e.g. the optometrist can prescribe glasses & contact lens, Orthopist can diagnose cases with squint& suggest treatment whereas Investigative Oculist can assist in various diagnostic ophthalmic procedures such as Fundus photography, Ultrasound, ERG, OCT etc.

 

ویژن سائنسز
انسانی زندگی میں آنکھ کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ آنکھ خوبصورتی کے لئے تشبیہہ اور استعارے کے طورپر بھی استعمال ہوتی ہے۔ ایک زمانہ تھا کہ جب تمام تر امراض چشم کے لئے ایک ہی ماہر امراض چشم تھا جسے نظر چیک کرنے سے لیکر آنکھ کے آپریشن تک تمام کام اس کی ذمہ داری تھے مگر حالات اور ضروریات کے ساتھ طبی علوم میں ریسرچ اور ترقی کے باعث انسانوں کے لئے آسانیاں اور کام کی تقسیم کاعمل جاری رہا۔ آج بی ایس(B.S) ڈگری کے جہاں مزید شعبوں میں بے شمار پروگرام شروع کئے گئے ہیں وہیں میڈیکل سائنسز میں بھی نئے پروگرام شروع ہوئے ہیں۔ان میں سے ایک ویژن سائنسز ہے۔اس چارسالہ پروگرام میں پہلے سال بنیادی میڈیکل اور بائیومیڈیکل سائنسز پڑھائی جاتی ہیں۔دوسرے سال میںآنکھ سے متعلق تمام علوم کامطالعہ شامل ہے،تیسرے سال میں ویژن سائنسز کے استعمال کے بارے میں پڑھایاجاتاہے جبکہ چوتھے اور آخری سال میں بنیادی سپیشلائزیشن کے بارے میں سے کوئی ایک اختیار کرناہوتی ہے۔
1. Optometry
2. Orthoptics
3. Investigative Opthalmic Technology
بلاشبہ ایم بی بی ایس اور پھرچار سالہ ایم ایس /ایم ڈی/فیلوشپ کرنے والا اور چارسالہ BSکرنیو الا برابرنہیں ہوسکتے مگر اپنی اپنی حدود میں دونوں کی ضرورت اور اہمیت سے انکار بھی ممکن نہیں ۔دونوں کے کام میں بنیادی فرق صرف یہ ہے کہ BS۔۔۔سائنسز والے آپریشن نہیں کرسکتے اور ادویات تجویز کرنے کی کچھ حدود ہیں جبکہ یہ حضرات ماہرامراض چشم کے طورپر تمام تر عملی کاموں میں اپنے علم اور مہارت کے اعتبار سے بہت مضبوط ہوتے ہیں۔وہ تمام طلبہ وطالبات جو میڈیکل سائنسز کاطبعی میلان اور رجحان رکھتے ہوں اورڈاکٹر بننا چاہتے ہوں اور اس وجہ سے ایم بی بی ایس وغیرہ میں داخلہ نہ مل سکاہویاوہ طلبہ وطالبات جومیڈیکل سائنسز کے بنیادی ضروریات پوری کرتے ہوں اور جلد عملی زندگی میںآناچاہتے ہوں،باعزت شعبہ اپناناچاہتے ہوں ان کے لئے یہ شعبہ بہت مفید ثابت ہوسکتاہے۔
قوت سماعت
انسانی حواس خمسہ میں قوت سماعت سب سے اہم ہے۔انسانی زندگی کی کامیابی کاانحصار درست قوت سماعت پر ہے ۔ماہرین قوت سماعت توازن اور دیگر سمعی بیماریوں کاعلاج کرتے ہیں۔یہ ماہرین کانوں کے عام مسائل کے علاوہ سماعت کومشکلات ،سماعت بچانے کے لے حفاظتی دیوار ،سماعت کالیول اور توازن چیک کرتے اور عوارض دور کرتے ہیں۔
ان پروفیشنلز کو سماعت ،توازن اور کانوں کے مسائل کے بارے میں لوگوں کو آگاہ بھی کرناپڑتاہے۔اس لئے کہ معاشرے میں ایک بڑی تعداد کوان مسائل سے آگا ہی نہیں ہوتی خصوصاً بچوں میں ۔یہ ماہرین ہر عمر کے افراد کوچیک کرتے یں ،علامات کی جانچ پڑتال کرتے ہیں اور بیماری اور ان کے علاج کاتعین کرتے ہیں ،مریض اور ان کے لواحقین کوسماعت کی بہتری کی مشقیں تجویز کرتے ہیں۔آڈیومیٹر، کمپیوٹر اور دیگر آلات کااستعمال کرکے فرد کی آواز سننے کے لیول، مختلف آوازوں میں فرق کرنے کی صلاحیت اور روزمرہ زندگی میں سماعت کے مسائل کاتعین کرتے ہیں۔ایک حد تک سماعت کے متعلق بیماریوں کاعلاج خود بھی کرتے ہیں اور دوسری صورت میں میڈیکل اور ماہرین نفسیات کی مدد سے علاج کیاجاتاہے۔
خدمات کے مواقع
ماہرین قوت سماعت کے لئے خدمت کے مواقع خصوصی بچوں کے سکول، پرائیویٹ ہسپتال کے خصوصی آلات کے اداروں میں سائنسی تحقیق کے اداروں میں ،معاشرتی فلاح وبہبود کے لئے تمام آنے والے ادوار میں صنعتی اداروں میں، معاشرتی فلاح وبہبودکے لئے کام کرنے والے اور صنعتی اداروں میں جہاں مشینوں کی آواز سے کانوں کونقصان پہنچنے کااندیشہ ہوتاہے۔ کچھ لوگ اپنے ادارے بناکر سروس دیتے ہیں۔


Views: 5964